کامونکے(محمد ندیم گجر سے)صحافیوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ہمیں صحافت کا درس پولیس سے لینا چاہیے۔پولیس کا بڑے سے بڑا افسر بھی اپنے کرپٹ تھانیدار کی حمائیت کرتا ہے۔اسکو کبھی یہ سوچ نہیں آتی کہ اس سے اسکا امیج خراب ہو رہا ہے۔عاطف چاند بٹ سیکرٹری جنرل پرنٹ میڈیا ایسوسی ایشن گوجرانوالہ۔گزشتہ روز پرنٹ میڈیا ایسوسی ایشن گوجرانوالہ کے سیکرٹری جنرل عاطف چاند بٹ نے کہا کہ اس دور میں کرپٹ مافیا صحافیوں کو بالکل برداشت نہیں کرتی۔
اگر راشی کرپٹ اور قانون شکن سرکاری ملازمین کے خلاف سچ لکھنا ہے تو ان کے عتاب سے بچنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔چاند بٹ نے کہا کہ ہمیں اتحاد کا سبق پولیس آفسران سے سیکھنا چاہیے جو اپنے کرپٹ ماتحتوں کو بچانے کیلئے ہر حد پار کر جاتے ہیں۔اس وقت انکو یہ پولیس رولز نہ آئین پاکستان کی فکر ہوتی ہے۔نہ ہی وہ اپنی ساکھ خراب ہونے کے بارے میں سوچتے ہیں۔اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر عوام کو یہ حوصلہ مل گیا کہ کرپٹ اہلکار کے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے تو کل کلاں کو اسکے خلاف بھی کوئی اٹھ سکتا ہے۔چاند بٹ نے کہا کہ اگر صحافی متحد نہ ہوئے تو وہ دن دور نہیں جب سبھی صحافی کسی نہ کسی کرپٹ سرکار اہلکار کا شکار بن کر رہ جائیگا۔چاند بٹ نے کہا کہ ہمیں بڑے سے بڑے کرپٹ افسر کے مقابلہ میں اہنے متاثرہ صحافی بھائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔یہاں اگر ایک صحافی کسی کرپٹ افسر کے خلاف سچ لکھتا ہے تو درجنوں خوشامندی اسکے حق میں جھوٹ سچ لکھ کر اس کے حضور پیش ہوجاتے ہیں اور میر صادق اور میر جعفر کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔
اسکے بدلے میں افسر کے ساتھ ایک سلفی انکا ٹارگٹ ہوتا ہے جسے دکھاکر وہ عوام پر رعب ڈال سکے کہ میرا فلاں افسر کے ساتھ تعلق ہے۔چاند بٹ نے کہا کہ یہ بڑے بڑے گرج جو سنیالٹی کا خودساختہ تغمہ اپنے سینے پر سجائے اپنے دفاتر میں آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہیں یہ صحافت کے نام پر دھبہ ہیں۔یہ دیہاڑی باز خاموش تماشائی بن کر جونیئر صحافیوں کا تماشا دیکھتے ہیں۔انکی وجہ سے صحافت ٹکے ٹینڈ ہوچکی ہے۔اگر ہم نے صحافت کے تقدس کو بچانا ہے تو پھر ہم کو متحد ہونا پڑیگا۔

0 Comments